پیر، 20 دسمبر، 2021

حقیقت قانون مفرد اعضاء

کچھ قانون مفرد اعضاء کے بارے میں

قانون مفرد اعضاء ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں تشخیص و علاج بہت سائنٹفک ، آسان، اور تیز ترین شفاء کا حامل ہے۔ جس
 کے اصول و شرائط کو سیکھنا ہر طبیب کے لیئے لازمی ہے۔ اس کی ایجاد کا سہرہ طبیب انقلاب عضیم طبی سائنسدان،جناب حکیم دوست محمد صابر ملتانی رحمہ اللہ کے سر ہے۔ انھوں نے عرصہ ٢٥ سال خوب محنت سے تجربات و مشاہدات کیئے اور طب  یونانی، طب ایلوپیتھی (فرنگی طب)، ہومیو پیتھی وغیرہ کی کمزوریوں کو بھانپ کر ایک جدید نظریہ علاج دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ذکر کی گئی طبوں میں کوئی بھی اپنے اصولوں اور قوانین پر نہیں اترتی تھی کیونکہ ان میں کوئی بھی حقیقی اصول شفاء موجود نہیں تھا اور نہ ہی موجودہ وقت میں ہے لیکن اس کے مقابلہ میں ابتدا میں جو نظریہ پیش کیا وہ اصول شفاء کے تحت تھا جسے پہلے نظریہ مفرد اعضاء کا نام دیا گیا اور اس پر کامیاب علاج معالجہ کے تجربات کے بعد اسے قانون مفرد اعضاء (Single Organ Pathy) کا نام ملا۔ 

حضرت دوست محمد صابر ملتانی رحمہ اللہ جن کا انتقال 1972 میں ہوا ، اپنی تحقیقاتی دور میں متعدد کتب تصنیف کیں۔ جیسے جیسے ان کے تجربات و مشاہدات آگے بڑھتے گئے ان کے مضامین بھی بڑھتے گئے لیکن حضرت کو اپنی آخر عمر تک شاید کوئی موقع نہ ملا کہ وہ اپنی تصنیفات کو از سر نو ترتیب دے پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی بیشتر تحریروں میں کچھ تضاد بھی نظر آتا رہتا ہے اور یقیناً اس کی وجہ ان کی دن بدن بڑھتے تجربات تھے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہے تھے۔

حقیقت قانون مفرد اعضاء کیا ہے؟

حضرت حکیم صابر ملتانی صاحب کی کتب سے ان کے اصول علاج جن سے حضرت نے خود علاج کیئے لیکن ان اہم نکات کو حضرت نے اپنے مخصوص انداز میں سمندر کو کوزے میں بند کردیا تاکہ اہل فہم ہی اس کو جان سکیں۔ ایسی تحریروں کو سمجھانا چونکہ ہر کسی کے بس میں نہ تھا اس لیئے بہت سے اطباء کرام نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق اپنے طلباء کو کئی ناقص علمی قواعد دے بیٹھے جن سے علاج و تشخیص پیچیدہ اور بے نتیجہ رہتی تھی۔ اگر کوئی بات غلطی سے ٹھیک ہوئی تو اس کی کوئی ٹھوس دلیل نہیں ملتی تھی۔ یہاں تک کہ کئی اطباء کرام نے تو یہاں تک کہ دیا کہ اصول قانون مفرد اعضاء پڑھنے پڑھانے کے اور ہیں اور مطب میں علاج معالجہ کے وقت اور ہیں۔ طبیب اپنے مریض کو جو سمجھ آئے وہ دوائیں دے دے۔ یہاں تک دیکھا گیا کہ ایک مریض کو تین تا چار بلکہ پانچ تحاریک تک کی ادویات بھی عام دے دی جاتی ہیں۔ جبکہ حضرت صابر ملتانی صاحب نے تو ایک مریض پر ایک ہی دوا تجویز فرماتے تھے، ہاں البتہ ایک مریض پر اسی تحریک کی کوئی دوسری دوا بھی موقع کے مطابق دے دیتے تھے جس کی مزید وضاحت اپنے مقام پر آئے گی۔

ایسے حالات میں طب قانون مفرد اعضاء کے جید اطبا کرام جن میں محترم حکیم رانا محمد سرور صاحب سر فہرست ہیں ، انھوں نے طب مفرد اعضاء کے ان پیچیدہ اور مخفی گوشوں کو دیگر اطباء قانون مفرد اعضاء تک طشت از بام کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ اللہ رب العزت نے ان پر کافی کرم کیا کہ ایسے پیچیدہ طبی کوڈ کے سمجھنے میں کامیاب ہوئے۔ اپنے کئی قریبی ساتھیوں کو سمجھایا اور اس سلسلہ کو باقاعدہ ایک تحریک کی شکل دی جس کا نام ’’حقیقت قانون مفرد اعضاء ‘‘ رکھا۔ یہ دستہ جناب حکیم اسلم انقلابی صاحب کی زیر صدارت اور جناب ڈاکٹر ارشد ملک صاحب کی معاونت سے حرکت میں ہے جس میں دن بدن پاکستان اور بیرون پاکستان سے اطباء کرام جُڑ رہے ہیں۔ اسلام آباد سے کراچی تک ہر ہفتہ کی بالمشافہ کلاسز اور ڈجیٹل میڈیا سے علم کے طلب گار حکماء حضرات کو تشخیص کے رموز و قانون سکھائے جاتے ہیں جن میں نبضوں اور قارورہ سے تشخیص بھی شامل ہیں۔ قارورہ سے تشخیص بھی متروک ہورہی تھی جسے دوبارہ جاری رکھنے کا سہرہ بھی حقیقت قانون مفرد اعضاء کے سر ہی ہے۔

ان شآاللہ ہم تشخیص و علاج کے تمام اہم علمی و عملی معلومات پیش کریں گے جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ طب کاعلم ایک وسیع علم ہے ۔ مطالعہ اور عملی طب مل کر ایک طبیب کو کامل تجربہ کار بناتا ہے۔